زیورخ /نئی دہلی،2جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں رکھی دولت کے معاملے میں ہندوستان پھسل کر 88ویں مقام پر آ گیا ہے۔ وہیں برطانیہ پہلے نمبر پر بنا ہوا ہے۔سوئس نیشنل بینک (ایس این بی)کے تازہ اعداد و شمار کے تجزیہ کے مطابق ہندوستان کی طرف سے رکھا گیا فنڈز غیر ملکی جمع کنندگان کے سوئس بینکوں میں رکھے فنڈکا صرف 0.04فیصد ہے۔ہندوستان 2015میں 75ویں مقام پر جبکہ اس سے قبل سال میں یہ 61ویں مقام پر تھا۔سال 2007تک سوئس بینکوں میں غیر ملکیوں کی جمع دولت کے معاملے میں ٹاپ 50ممالک میں شامل تھا۔سال 2004میں ہندوستان اس معاملے میں 37ویں نمبر پر تھا۔کالے دھن کے مسئلے کے حل کے لیے سوئٹزرلینڈ اور ہندوستان کے درمیان معلومات کے خود کار طریقے سے تبادلے کے لئے نئے مسودے سے پہلے زیورخ میں واقع ایس این بی نے یہ اعداد و شمار جاری کیا۔
ایس این بی کے ان اعداد و شمار میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ ہندوستان، تارکین وطن یا مختلف ممالک کی یونٹس کے نام پر دیگر نے کتنی کتنی دولت جمع کی ہوئی ہے۔سوئٹزرلینڈ میں بینکاری رازداری کے خلاف مہم کے بعد ایسا خیال ہے کہ جن ہندوستانیوں نے اپنا غیر قانونی پیسہ پہلے سوئس بینکوں میں رکھا تھا، وہ انہیں دوسری جگہوں پر منتقل کر سکتے ہیں۔کالے دھن کے خلاف جاری کارروائی کے درمیان سوئس بینکوں نے یہ بھی کہا کہ سنگاپور اور ہانگ کانگ جیسے مراکز کے مقابلے میں ہندوستان کے سوئس بینکوں میں کچھ ہی جمع رقم ہے۔
دنیا بھر کے غیر ملکی گاہکوں کا سوئس بینکوں میں جمع رقم معمولی طور سے بڑھ کر 2016میں 1420عرب سوئس فرینک (سی ایچ ایف)ہو گئی، جو اس سے قبل سال میں 1410عرب سوئس فرینک تھی،ملک کے حساب سے دیکھا جائے تو سوئس بینکوں میں جمع دھن کے معاملے میں برطانیہ سب سے آگے ہے،وہاں کے شہریوں کی جمع رقم 359ارب سوئس فرینک(25فیصد) ہے۔
امریکہ 177عرب سوئس فرینک(14فیصد)کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔اس کے علاوہ کسی اور ملک کا حصہ ڈھائی پوائنٹس میں نہیں ہے۔ٹاپ 10ممالک میں ویسٹ انڈیز، فرانس، باھا ماس، جرمنی، گیرنسے، جرسی، ہانگ کانگ اور لکزمبرگ ہیں۔
ہندوستان 67.6کروڑ سوئس فرینک (تقریبا 4500کروڑ روپے)کے ساتھ 88ویں نمبر پر ہے،مسلسل تین سال کمی کے بعد یہ ریکارڈ کم از کم سطح پر آ گیا ہے،فیصد کے حساب سے دیکھا جائے تو یہ 0.04فیصد رہا جو 2015میں 0.08فیصد تھا۔پاکستان 1.4ارب سوئس فرینک کے ساتھ 71ویں نمبر پر ہے۔